News Image
News Image 1
News Image 2

Minister for Planning, Development and Reform, Mr. Ahsan Iqbal on Monday said that the provincial and federal agriculture ministries were directed to prepare a roadmap within 10 days to boost exports of agri-products to China.

"Agriculture has become an important sector of China pakistan Economic Corridor (CPEC), and Pakistan has immense potential to tap huge market of China in meat, dairy and other agriculture products," Ahsan Iqbal said while briefing media after chairing the 54th review meeting of CPEC here at a local hotel.

The meeting was attended by Ambassador of China to Pakistan, Yao Jing, Secretary Ministry of Planning, and high officials from federal, provincial, Gilgit Baltistan, and Azad Jammu and Kashmir governments.

The minister informed that the ministry was also establishing a task force comprising government and private sectors to prepare for showcasing the Pakistani products in an expo to be held in China in November.

He said Pakistan will showcase its products in the expo in a strong manner to attract maximum number of Chinese investors.

Ahsan Iqbal said that some projects under CPEC were delayed due to the fact that China was establishing a new department namely ChinaAid and the concessionary loans for these projects would now be considered by this department instead of Chinese Ministry of Commerce.

"In the meeting it was assured that after establishing of new department, work on all such projects would continue on fast track," the minister added. He said National Highway Authority was specifically directed to complete Mirpur-Muzafarabad-Mansehra road, Nokundi-Panjgur road and some other road projects by September this year.

Regarding establishment of Special Economic Zone in Islamabad, the minister informed that earlier, the government was facing problem to acquire land for the project in the federal capital, however now it was decided that the required land would be acquired near New Islamabad Airport.

"The CPEC rout would now be aligned in such a manner that the new site for federal SEZ would be connected with the rout," he remarked. Regarding Karachi Circular Railway, the minister said that ministry of railways and government of Sindh was directed to resolve all their matters within a month so that work on the project could be initiated as soon as possible.

The minister said the meeting also discussed the current status of Gwadar Master Plan and it was decided to complete the project within four months."We are planning to develop a smart and safe port city of Gwadar on international lines in which 100,000 acres of land would be allocated for industrial zone," he said adding the planning of Gwadar Master Plan was being made by keeping in view the growing population in the city which will increase from current 125,000 to over two million in 2050.

The minister said this was the last meeting during the tenure of current government and hoped that the pace of development under CPEC would continue in future as well. He specifically thanked media for playing its positive role in making the mega project a great success.

He also thanked business community who also supported the government in this regard. To a question, the minister said that the main issue of delay in project of up-gradation of Main Line-1 Railways was that the government of Pakistan had sought concessionary loans from China, however due to changing of agencies, the project was on hold.

"Now as the new department (ChinaAid) had been established, therefore we are hoping to receive the required concessionary loans for the project from China," he said adding meanwhile the federal government had also directed all the provinces to complete the internal security work.

To another question, the minister said that in order to further improve the incentive package for SEZs, the ministry had directed the Board of Investment to do further work in this regard.

وفاقی وزیر جناب احسن اقبال کی سی پیک کے منصوبوں کی مشترکہ کمیٹی کے 54th ترقیاتی منصوبوں کے جائزہ اجلاس کی صدارت۔ اجلاس میں سیکٹری منصوبہ بندی شعیب احمد صدیقی، متعلقہ وزارتیں، اور سی پیک سے متعلق اعلی افسران کی شرکت
 
اجلاس میں زیرالتوا منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر جینی سفیریاو جنگ نے بتایا کہ سی پیک کے منصوبے انہی شرائط پر جاری رہیں گے جن پر پہلے کام ہوتا رہا ہے۔ تاہم چینی حکام کی طرف سی پیک کا کام چائینہ ایڈ پر منتقل ہو رہا ہے جسکی وجہ سے کچھ عرصہ پراجیکٹس کی تکمیل میں تاخیر ہوئی۔
 
سی پیک کے مشترکہ کمیٹی کے 54th جائزہ اجلاس کے موقع پر وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ تمام فیزیبیلٹی سٹیڈیز جو کہ نامکمل تھیں انہیں متعلقہ محکمے ستمبر 2018 تک مکمل کرلیں گے
 
جناب احسن اقبال نے کہا کہ ان فیزیبیلٹی سٹیڈیزمیں ہائی وے کے وہ منصوبے شامل ہیں جو صوبوں کے ساتھ 6th JCC میں سی پیک میں شامل کیے گئے تھے۔ ان میں خاص طور پر میر پور مانسہرہ مظفر آباد سڑک، گلگت چترال شندور کی سڑک، اور نوکنڈی پنجگور کی سڑک شامل ہے۔
 
وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی جناب احسن اقبال نے کہا کہ NHA کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ اگلے دو مہینوں میں جب ملک میں الیکشن اور حکومت سازی کا عمل ہو گا تو ہمیں یہ وقت ضائع نہیں کرنا اس دوران ادارے تیزی کے ساتھ فیزیبیلٹی سٹیڈیز پر اپنا کام مکمل کریں
 
اسلام آبادمیں زمین کی دستیابی ایک بڑا مسیلہ بن چکی ہےجسکی وجہ سے فیڈرل اکانامک زون التوا میں تھا۔ آج کے اجلاس میں پلانگ منسٹری اور BOI کو یہ ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کی الائنمنٹ میں فیڈرل اکانامک زون کےلیے مناسب جگہ تلاش کی جائے.
 
کراچی سرکیولر ریلوے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے کہا کہ حکومت سندھ اور ریلوے حکام کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ کہ وہ اپنے تمام تنازعات جو ML1 اور KCR کے انضمام کے ہیں انہیں جلد حل کر لیا جائے تاکہ اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا جا سکے
 
سی پیک کے 54th جائزہ اجلاس میں گوادر ماسٹر پلان کے حوالے سے بھی بریفیگ دی گئی، گوادر کا مکمل جامع ماسٹر پلین جو کہ گوادر کو جدید ترین پورٹ سٹی بنانے کا منصوبہ ہے، تیار کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اگلے چار مہینوں میں یہ مکمل ہو جائے گا۔
 
جناب احسن اقبال نےکہا کہ گوادر ماسٹر پلان کے حوالے سے ابتدائی مرحلے کے تمام سرویزمکمل کرلیے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں بنایا جانے والا شہرمحفوظ ہو۔اس سلسلے میں اس بات کو پیش نظر رکھا گیا ہےکہ گوادر شہرخطےمیں موجود سونامی کے خطرات سے محفوظ رہےاور اکیسویں صدی کی ایک محفوظ پورٹ سٹی بنے. گوادر پورٹ سٹی میں ایک لاکھ ایکڑکا رقبہ صنعتی سرگرمیوں کے لیے مختص کیا جائے گا۔ اور اسے گوادر ماسٹر پلین میں شامل کیا جا رہا ہے۔
 
ابتدائی تخمینے کے تحت گوادر کی آبادی اسوقت سوا لاکھ ہے جو کہ 2025 تک تقریبا 3 لاکھ تک پہنچے گی۔ لیکن 2035 سے 2050 تک گوادر کی آبادی تقریبا 2 ملین تک پہنچ جائے گی۔ گوادر شہر کی منصوبہ بندی آبادی کے اسی تناسب سے اضافے کے لحاظ سے کی جا رہی ہے۔
 
وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور کا سی پیک کا یہ جائزہ اجلاس آخری اجلاس تھا۔ چائنہ پاکستان اکانامک کاریڈور کا سفر موجودہ حکومت کے لیے اور باخصوص ان کے اپنے لیے ایل بہت نوبل اور یادگار سفر رہا ہے انہوں نے کہا کہ انسان کو زندگی میں بہت سے منصوبوں پر کام کرنے کا موقع ملتا ہے لیکن سی پیک جیسے منصوبے جو کہ نہ صرف ملک کے لیے بلکہ خطے کے لیے تاریخ کے دھارے کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہوں ایسے منصوبوں پر کام کرنا بہت خوشنصیبی کی بات ہوتی ہے۔
 
نے کہا کہ انہیں تمام وفاقی اداروں اور سٹاف کی حمایت حاصل رہی اور اس ٹیم ورک کی بنا پر سی پیک کے منصوبے کو اسقدر قلیل عرصے میں جو 5 جولائی کو ایک کاغذ کا ٹکرا تھا اسے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبے میں ڈھالنے میں مدد ملی
 
وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے کہا کہ وہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے بہت شکر گزار ہیں جنہوں نے انہیں سی پیک کی ذمہ داری سونپی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے وژن کے مطابق اور انکی سپورٹ اور اعتماد سےانہوں نے اس کام کا بیڑہ اٹھایا
 
جناب احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک کے خلاف بہت گہری سازشیں ہوئیں جو ابھی بھی جاری ہیں جن کے ذریعے عوام میں اس منصوبے کے متعلق ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ من گھڑت نقشے چلاِے گئے اور کوشش کی گئی کہ صوبوں اور وفاق کے درمیان سی پیک پر اختلاف پیدا کر دیا جائے
 
دشمن نے یہ بھی کوشش کی کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو سی پیک کے خلاف کھڑا کر دیا جائے لیکن میڈیا کے تعاون سے اور ہماری پولیٹیکل لیڈرشپ کی میچورٹی سے، تمام صوبوں کے وزرائے اعلی کی سپورٹ سے یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہے۔
 
جناب احسن اقبال نے کہا کہسی پیک کا منصوبہ ایک قومی سفر ہے اور پاکستان کے مستقبل کی سمت ہے جس پر ہمیں چلنا ہے۔ وفاقی وزیر جناب احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں ترقی کے اس سفر کو بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھنا ہے.