News Image

Federal Mininister for Planning, Development and Reform Press Conferencre on CPEC

1 ۔ سی پیک پاکستان اور چین کی کئی  دہائیوں پرمحیط قریبی اور مضبوط تعلقات کا مظہر ہے ۔
2 ۔  موجودہ حکومت کی کاوشوں سے سی پیک اب دوسرے مرحلے  میں داخل ہو گیا ہے جس میں صنعتی اور زرعی تعاون ، گوادر کی ترقی اور سماجی و اقتصادی ترقی پر فوکس کیا جائے گا ، جس کے دور رس مثبت نتائج حاصل ہونگے اور معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی ۔
3۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں نہ صرف اس منصوبے  کے دائرہ کار بلکہ رفتار کو بھی تیز کیا جائے گا ۔ ہماری حکومت اس منصوبے کو بھر پور انداز میں آگے بڑھانے کے لیے پر عزم ہے ۔
4۔ باہمی تعاون کو مزید آگے بڑھانے کے لیے سی پیک سیکرٹریٹ کو ایک اتھارٹی میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جو وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کے نیچے کام سر انجام دے گی ، جس کا کام مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانا اور مستقبل میں سی پیک کے منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا ۔
5۔ سی پیک اتھارٹی  کو منصوبوں کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے ضروری انسانی وسائل کے ساتھ اچھی طرح سے لیس کیا جائے گا ۔ اتھارٹی بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے فیصلے سازی کے عمل کو آسان بنائے گا ۔
6 ۔ سی پیک کے  مفاہمتی یادشت کے تحت پاکستان کی طرف سے وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات کا کلیدی کردار برقرار رہے گا جبکہ چین کی جانب سے این ڈی آر سی (NDRC )  کا کلیدی کردار ہو گا ۔  
7 ۔ اکتوبر 2019 میں نویں (JCC)  جے سی سی کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ 
8۔ وائس چئیرمین این ڈی آر سی مسٹر ننگ بھی جے سی سی میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کریں گے ۔ 
سی پیک منصوبوں کو درپیش تمام  اتنظامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔
9۔ گزشتہ حکومت نے گوادر کی ترقی کے لیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا، جبکہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد گوادر کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی اور اس سلسلے ایک جامع منصوبہ بندی کی  جا رہی ہے
10۔ گوادر کو جدید طرز پر تعمیر کیا جائے گا اور اس کو بین الاقوامی معیار کا  سمارٹ پورٹ سٹی بنانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس سے وہ خطے کی اہم ترین بندرگاہ بن کر ابھرے گی ۔
11۔ گوادر ماسٹر پلان اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور امید ہے کہ اس فریم ورک کے تحت بیرونی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور گوادر ایک ٹرانسشپمنٹ حب اور سمارٹ پورٹ سٹی میں تبدیل کیا جائے گا
12۔ گوادر میں پانی کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور اس سال ہسپتال اور ٹریننگ ووکیشنل سنٹر پر کام شروع ہو جائے گا ۔
13۔ چین پاک بزنس کونسل کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس سے دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کے درمیان کاروباری روابط قائم ہونگے اور صنعتی تعاون میں تیزی آئے گی جس کا فائدہ سی پیک کے جاری منصوبوں کوہو گا ۔
14۔ چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ فیز 2 ہو چکا ہے جس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو گا ۔
15 ۔ پاکستان چین کے ادارے سیڈکا  (CIDCA)  کی جانب سے دیے جانے والے سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے 1 ارب ڈالرز کی گرانٹ وصول کرنے والا پہلا ملک ہے جو پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے اور دونوں مماملک کے درمیان مظبوط دوستی کا عکاس ہے ۔
16۔ سماجی و معاشی ترقی کی گرانٹ کے تحت 4 ہزار سولر جنریٹر یونٹس پاکستان میں آ چکے ہیں جو بلوچستان کے مختلف شہروں بشمول گوادر میں تقسیم کیے جائیں گے
17 ۔ موجودہ حکومت سی پیک کے تحت  اسپیشل اکنامک زون کی جلد تعمیر کے لیے پر عزم ہے اور اس مقصد کے لیے  18 ارب روپے کی لاگت کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں پی ایس ڈی پی ایک کثیر رقم مختص کی گئی ہے
اس کے علاوہ پرسوں چین کے مشہور مغربی شہر چانگ چنگ کے کاروباری وفد نے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں اگلے دو سے تین سال کے دوران 5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے ۔ پچھلے چند ماہ میں 6 چینی کاروباری وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ہے ۔
18 ۔ اس کے علاوہ  پرسوں چین کے مشہور مغربی شہر چانگ چنگ کے کاروباری وفد نے  ملاقات کے دوران  مختلف شعبوں میں اگلے دو سے تین سال کے دوران 5 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے ۔ پچھلے چند ماہ میں 6 چینی کاروباری وفود نے پاکستان کا دورہ کیا ہے ۔
19 ۔ اس وقت ہمیں ایم ایل ون منصوبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو کہ ملک کے مواصلاتی نظام کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہو گا ۔
20۔ ۔ایگرکلچر پر جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اجلاس اس سال ستمبر میں متوقع ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر چین کے ساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون کو وسعت دی جاۓ گی جسمیں کو برینڈگ اور کو مارکیٹنگ پر توجہ دی جاۓ گی۔ منہ اور کھر کی بیعماری کا فری زون بھی بہالپور میں قائم کیا گیا ہے۔
21 ۔ چین کے زرعی ماہرین پر مشتمل ایک وفد اس مہینے کی 22 تاریخ کو پاکستان کا دورہ کر رہا ہے جس میں زراعت کے مختلف شعبوں میں مزید پیش رفت ہو گی ۔